حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،امریکہ اور برطانیہ نے جمعہ کی صبح یمن میں 12 سے زائد مقامات پر حملے کا اعلان کیا، انصار اللہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے حملے کے بعد الجزیرہ سے گدتگو کرتے ہوئے بتایا کہ صنعاء، حدیدہ، صعدہ اور ذمار نامی شہروں میں دھماکوں کی اطلاع ملی ہے۔
رائٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے ایک امریکی اہلکار نے دعویٰ کیا کہ یمن میں امریکی اور برطانوی حملے طیاروں، بحری جہازوں اور آبدوزوں کے ذریعے کیے گئے۔
ان حملوں کے بعد ایک امریکی اہلکار نے الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ یمن کے خلاف فضائی حملے بند ہو گئے ہیں، لیکن اگر یمن ی جانب سے جہازوں پر حملے کی دھمکیاں جاری رہیں تو ہم جواب دینے کا حق رکھتے ہیں۔
ایک امریکی اہلکار نے اس سرکاری میڈیا کو بتایا کہ آسٹریلیا، کینیڈا، ہالینڈ اور بحرین نے بھی یمن پر حملے میں امریکہ اور انگلینڈ کی مدد کی ہے۔
امریکی اور برطانوی حملوں کے بعد بین الاقوامی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ انصار اللہ یمن کی فورسز بحیرہ احمر میں ہمارے ٹھکانوں پر بیلسٹک میزائل سے حملے کر رہی ہیں، انصار اللہ کے ایک اہلکار نے الجزیرہ کو بتایا کہ اس تحریک کی افواج بحیرہ احمر میں امریکی اور برطانوی حملوں کا جواب دے رہی ہیں۔
سی این این نے ایک امریکی اہلکار کے حوالے سے خبر دی ہے کہ انتھونی بلنکن نے خطے کے اپنے حالیہ دورے کے دوران علاقائی ممالک کے سربراہوں کو بتایا کہ انصار اللہ کے ٹھکانوں پر حملہ ایک دفاعی حملہ ہے اور یہ کشیدگی بڑھانے کے ارادے سے نہیں کیا گیا ہے۔